ممبئی،7؍نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) 13 اکتوبر 2016ء کو گنجان مسلم آبادی والے صنعتی شہر بھیونڈی میں محرم کے موقع پر نکلنے والے تعزیہ کے جلوس کے دوران پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فسادکے معاملہ میں گرفتار تمام 21؍مسلم نوجوانوں کی جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے انہیں قانونی امداد فراہم کرنیوالی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربرہ گلزار اعظمی وہ دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہدندیم ، ایڈوکیٹ ارشد شیخ ودیگر سے ملاقات کرکے انہیں قانونی امداد فراہم کیئے جانے پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔
ملزمین محمد توصیف محمد خان ،سلطان نسیم شاہ، سمیر مسلم انصاری، محمد جاوید عبدالمجید شیخ،محمد سراج ممتاز احمد انصاری، محمد جلیل علی حسن انصاری، محمد اسلم شیخ،محمد منیر شیخ،شاداب نجم الدین شیخ،شہباز اقبال انصاری، شبیر سلیم شاہ، نوشاد سلیم شاہ، محمد اکرم حبیب اللہ انصاری، زبیر عبدالجبار پٹھان، کمال احمد نہال احمدانصاری، رفیق شیخ،محمد افروز حنیف شیخ،محمد ابرار شیخ مومن اور فیاض جعفر خان، جلال احمد نہال احمد انصاری، سلمان ننہو شیخ کی ضمانت پر رہائی عمل میں آچکی ہے ۔
ملزمین نے دوران ملاقات کہا کہ جمعیۃ علماء کی کوششوں سے پہلے دو ملزمین کو سپریم کورٹ سے ضمانت ملی پھر اس کے بعد ٹرائل کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو نظیر بناتے ہوئے دیگر ملزمین کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔
ملزمین نے گلزار اعظمی کو بتایا کہ مقامی پولس انہیں حاضری لگانے کے نام پر چار چار گھنٹے پولس اسٹیشن میں بیٹھنے پر مجبور کررہی ہے اور ان سے جبراً بونڈ بھی بھرایا گیا ۔ضمانت پر رہائی کے باوجود ملزمین کو پولس کے ذریعہ پریشان کیئے جانے کی شکایت پر گلزار اعظمی نے کہا کہ ایڈوکیٹ متین شیخ کو ہدایت دی گئی ہیکہ وہ عدالت اور اعلی پولس حکام سے مقامی پولس کے رویہ کی شکایت کریں۔
گلزار اعظمی نے ملزمین اور ان کے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ ان کے مقدمات کی نچلی عدالت میں بھی پیروی کی جائے گی نیز انہوں نے سوشل ورکر رئیس احمد کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ملزمین کے لیئے ضمانت داروں کا بندوبست کرنے کے ساتھ ان کے مقدمات کی پیروکاری بھی کی۔
ملزمین اور ان کے اہل خانہ نے گلزار اعظمی کو بھیونڈی مدعو کیا اور انہیں کہا کہ وہ ان کا اور دفاعی وکلاء کو استقبال کرنا چاہتے ہیں جس پر گلزار اعظمی نے ان سے کہا کہ وہ مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران سے رابطہ قائم کریں۔
واضح رہے کہ 13؍ اکتوبر 2016ء کو محرم کے موقع پر بھیونڈی شہر سے تعزیہ کا جلوس نکالا گیا تھا جسے شہر میں گھمایا جارہا تھا اس دوران ہنومان مندر کے پاس چند شرپسندوں نے جلوس میں رخنہ اندازی کی کوشش کی اور شرکاء جلوس پر پتھراؤ کیا جس کے بعد دونوں فرقوں کی جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا گیا اس دوران پولس بھی پتھراؤ کی زد میں آگئی اور اس کی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔
حادثہ کی اطلاع ملنے کے بعد شاستری نگر پولس نے۲۱؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات307, 395, 436, 353, 332, 336, 338, 427, 143, 147, 148, 149 ، 34اور پبلک پراپرٹی ڈیمجیس ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4نیز بامبے پولس کی دفعہ 37(1) 135 کے تحت مقدمہ قائم کیا اور ان تمام ملزمین کے خلاف فرد جرم بھی عدالت میں داخل کی تھی، مقدمہ کی باقاعدہ سماعت ابتک